بالی ووڈ کی فلموں سے لے کر حقیقت تک عدالت میں ججز جب کسی مجرم کو سزائے موت سناتے ہیں تو استعمال کیے جانے والے پین کی نب کو توڑتے ہیں جو خود ایک سوال ہے کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں۔ عدالتوں میں برٹش راج سے جاری مجرم کو سزائے موت دینے کے بعد جج اس پین کی نب کو توڑ دیتا ہے جس سے وہ اس مجرم کوتختہ دارپر لٹکانے کی سزا لکھتا ہے اوریہ رواج سب سے زیادہ بھارت میں ہی عام ہے جہاں آج بھی عدالت میں جب سزائے موت دی جاتی ہے تو پھرجج کی جانب سے پین کی نب توڑ دی جاتی ہے۔
پین کی نب جج کی جانب سے توڑنے کی کچھ وجوہ ذیل میں درج ہیں:
جج کی جانب سے سزائے موت کی سزا کے بعد پین کی نب اس لیے توڑی جاتی ہے کہ وہ پین جو کسی کی زندگی کے خاتمے کی وجہ بنے، اب وہ پین کسی اور دوسرے کام کےلیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، اس لیے اس کا توڑ دینا ہی بہتر ہے۔
پین کی نب توڑنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب ایک بار جج کسی کو سزائے موت کی سزا سنا دے اور لکھ دے تو پھر کوئی اس سزا کو تبدیل نہ کر سکے اور نہ ہی وہ اپنے حکم کی نظرثانی یا اس فیصلے کو فوری طور پر منسوخ کر سکے، اگر وہ چاہے بھی تو بھی نہ کر سکے!
سزائے موت چونکہ خود ایک دردناک سزا ہے، اس لیے جب جج یہ سزا کسی مجرم کو سناتا ہے تو جج کی جانب سے پین کی نب توڑنا اس پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔
سزائے موت دینے کے بعد پین کی نب کو اس لیے بھی توڑا جاتا ہے کہ جج دوبارہ اس خونی پین (جو کسی کی موت کی وجہ بنا ہو) سے دور رہ سکے اور اپنے دیئے گئے حکم پر کبھی نادم نہ ہو کیونکہ جو اس نے کیا وہ قانون کے مطابق تھا۔
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments