Science

6/recent/ticker-posts

چاند کیسے بنا ؟

رات کے وقت آسمان پر سب سے بڑی نظر آنے والی چیز چاند ہے اور ہم اس کی موجودگی سے خوب واقف ہیں۔ اس نے انسانوں کو شروع ہی سے سحر میں مبتلا کیے رکھا۔ قدیم دور کے بہت سے معاشروں میں چاند کو دیوی دیوتا تک سمجھا جاتا رہا۔ چاند کے بارے میں طلسماتی کہانیاں بھی مشہور ہیں۔ لوگ اسے دیوانگی سے جوڑتے رہے۔ اب انسان چاند پر جا چکا ہے، اس کی چٹانوں کے بارے میں جان کاری رکھتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ اس کی وجہ سے سمندر کی لہریں بلند ہوتی ہیں۔ لیکن جب یہ سوال آتا ہے کہ چاند بنا کیسے، تو مختلف سائنسی نظریات پیش کر کے اس کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس بارے میں کافی حد تک اندازوں سے کام لیا جاتا ہے۔ 

آئیے ان کا جائزہ لیتے ہیں۔ چاند اور زمین ایک ساتھ بنے چاند کے بننے کے بارے میں پرانے نظریات میں سے یہ ایک ہے۔ اس نظریہ کے مطابق چاند اور زمین ایک ہی وقت میں گیس، پلازما اور گردوغبار کے اجتماع سے وجود میں آئے جو وقت کے ساتھ سمٹ کر ٹھوس شکل اختیار کر گئے۔ یہی سبب ہے کہ زمین اور چاند میں جغرافیائی مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔ زمین نے مذکورہ مواد زیادہ اکٹھا کر لیا اس لیے اس کا حجم بڑھ گیا اور اس کی کشش ثقل بھی زیادہ ہو گئی اور چاند زمین کے گرد گردش کرنے لگا۔ اس نظریے پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ چاند کی مخصوص زاویوں پر گردش اس نظریے کی حمایت میں مانع ہے۔ 

زمین کی تقسیم سے چاند وجود میں آیا چاند کے بننے سے متعلق اولین نظریات میں سے ایک کے مطابق کسی دور میں زمین نے اتنی تیزی سے گردش کی کہ اس کا خاصا مواد ٹوٹ کر علیحدہ ہو گیا جس نے بعد ازاں مجتمع ہو کر چاند کی صورت اختیار کر لی۔ سب سے پہلے یہ نظریہ جارج ڈارون نے پیش کیا جو چارلس ڈارون کا بیٹا اور برطانوی ماہرِ فلکیات تھا۔ یہ نظریہ بظاہر درست معلوم ہوتا ہے کیونکہ زمین اور چاند کی تہیں ملتی جلتی ہیں لیکن اب تک یہ طے نہیں ہو سکا کہ ابتدائی طور پر وہ کون سے حالات تھے جن میں چاند کی ابتدائی شکل وجود میں آئی۔ دوسری جانب سائنس دانوں کا خیال ہے کہ زمین کبھی اتنی تیزی سے نہیں گھوم سکتی کہ اس کا اپنا مواد الگ ہو کر دور چلا جائے۔ 

زمین نے چاند کو پکڑا ایک اور نظریے کے مطابق چاند نظامِ شمسی میں زمین کی کششِ ثقل سے دور کہیں وجود میں آیا۔ بعض سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ کسی دوسرے سیارے کے گرد گردش کرتا تھا لیکن وہاں سے آزاد ہو گیا۔ یہ کسی وقت زمین کے پاس سے گزر رہا تھا کہ زمین کے مدار نے اسے قبضے میں لے لیا۔ مریخ جیسے بعض دیگر سیاروں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے چھوٹے سیارچوں کو اپنے مدار میں پکڑا جنہوں نے ایک طرح سے چاند کی شکل اختیار کر لی تاہم ابھی تک سائنس دان اس بارے میں مکمل حساب کتاب نہیں لگا پائے کہ زمین نے اگر چاند کو اپنے مدار میں رہنے پر مجبور کیا تو کیسے۔ 

دوسری جانب زمین اور چاند کی جغرافیائی ساخت ملتی جلتی ہے جو اس نظریے کو کمزور کرتی ہے۔ سیارے سے ٹکر یہ نظریہ بھی پایا جاتا ہے کہ مریخ کے حجم کا ایک ’’تھیا‘‘ نامی سیارہ زمین سے ٹکرایا تھا۔ ’’تھیا‘‘ زمین سے مختلف اور نسبتاً نرم یا کمزور مواد پر مشتمل تھا۔ جب یہ زمین سے ٹکرایا تو اس کا ایک حصہ ٹوٹ گیا جو بالآخر چاند بنا۔ اس نظریے میں زیادہ وزن اس لیے نہیں کیونکہ چاند اورزمین ایک جیسے عناصر سے بنے ہیں۔ ’’بادلوں‘‘ سے چاند کا بننا ایسا بھی تو ہو سکتا ہے کہ زمین کے ابتدائی دور میں ’’تھیا‘‘ اتنے زور سے ٹکرایا ہو کہ دونوں کی تبخیر ہو گئی ہو۔ بعض سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس سے گھومنے والا گول بادل ’’سنسٹیا‘‘ وجود میں آیا۔ اس کی گردش نے دونوں کے عناصر کو ایک دوسرے میں ملا دیا۔ 

وقت کے ساتھ اس بادل کا بیرونی حصہ چاند بن گیا جبکہ باقی ٹھوس شکل اختیار کر کے زمین کی صورت اختیار کر گیا۔ ٹکراؤ کی دھول سے ایک نظریے کے مطابق یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ ’’تھیا‘‘ ٹکرایا تو ہو لیکن اس سے تبخیر نہ ہوئی ہو اور پیدا شدہ دھول نے ایک جگہ اکٹھا ہو کر چاند کی شکل اختیار کر لی ہو۔ اس نظریے کے مطابق ’’تھیا‘‘ کا مواد بھی زمین جیسا تھا۔ ممکن ہے ’’تھیا‘‘ نظام شمسی میں اپنے مدارسے ہٹ گیا ہو اور زمین سے آ ٹکرایا ہو۔ زمین پر متعدد حملے ایک نظریے کے مطابق ابتدائی زمین پر کسی ایک شے نے نہیں بلکہ متعدد نے اثر ڈالا۔ ہر بار کچھ حصہ الگ ہو جاتا اور اس سے چھوٹا سا چاند وجود میں آ جاتا۔ بعدازاں یہ چھوٹے چاند ایک دوسرے سے مل گئے اور ایک چاند بن گیا۔ 

ترجمہ: رضوان عطا 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments