سورج کے گرد نو سیارے گردش کرتے ہیں : عطارد، زہرہ، زمین، مریخ، مشتری، زحل، یورینس، نیپچون اور پلوٹو۔ یہ نظام شمسی کا حصہ ہیں۔ اب تک کی معلومات کے مطابق نظام شمسی میں حیات صرف زمین پر موجود ہے۔ سورج نظام شمسی کی99.85 فیصد کمیت پر مشتمل ہے۔ سورج ایک درمیانے سائز کا ستارہ ہے جس کی عمر اندازے کے مطابق 4.6 ارب سال ہے۔ ہر سیکنڈ میں سورج چار ملین ٹن ہائیڈروجن خرچ کرتا ہے۔ سورج میں دو گیسیں سب سے زیادہ ہیں۔ اس میں 73 فیصد ہائیڈروجن، 25 فیصد ہیلیم ہے۔ اس کے علاوہ اور گیسیں بھی ہیں جن کی مقدار کا تناسب بہت کم ہے۔
تیسرے نمبر پر آکسیجن ہے جو ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ سائنس دانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ سورج اپنی کور میں جمع شدہ ہائیڈروجن کو اگلے پانچ ارب سال تک جلانا جاری رکھے گا اور اس کے بعد ہیلیم سورج کا پرائمری ایندھن بن جائے گا۔ تقریباً 3 لاکھ 30 ہزار سیارہ زمین جمع ہوں تو سورج کے وزن کے برابر ہوں گے۔ تقریباً ہر 11 سال بعد سورج مجموعی طور پر اپنی مقناطیسی polarity الٹتا ہے : اس کا شمالی مقناطیسی قطب جنوبی قطب بن جاتا ہے جبکہ جنوبی قطب شمالی قطب میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ سورج زمین سے قریب ترین ستارہ ہے۔ یہ زمین سے 15 کروڑ کلو میٹر دور ہے۔ سورج زمین پر توانائی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ سورج کی کشش ثقل زمین سے 28 گنا زیادہ ہے۔
سورج حرارت اور چارج ذرّات کی ایک اسٹریم خارج کرتا ہے جسے شمسی ہوا کے طور پر جانا جاتا ہے، جو کہ سیکڑوں میل فی سیکنڈ کی رفتار سے نظامِ شمسی میں سفر کرتی ہیں۔ نظام شمسی کے تمام سیارے اپنے اپنے مدار پر سورج کے گرد گھومتے ہیں۔ مصر، بھارت، مشرق وسطیٰ، یورپ اور مقامی امریکیوں میں متعدد ایسے مذاہب پائے جاتے تھے جن میں سورج کی عبادت کی جاتی تھی۔ قدیم مصر میں، سورج اعلیٰ اور اہم دیوتاؤں میں سے تھا۔ ان کے ہاں مانا جاتا تھا کہ اس نے اپنے آپ کو اور آٹھ دوسرے دیوتاؤں کو پیدا کیا ہے۔ ازٹک مذہب میں مانا جاتا تھا کہ سورج دیوتاؤں Tezcatlipoca اور Huitzilopochtli کی طرف سے وسیع پیمانے پر انسانی قربانی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ جاپان میں سورج دیوی Amaterasu کو کافی اہمیت دی جاتی تھی اور اسے دنیا کا عظیم حکمران غور کیا جاتا تھا۔ جاپان کا مطلب ہے ابھرتے سورج کی سرزمین۔ اس کے پرچم میں چڑھتے سورج کو دکھایا گیا ہے۔
سولہویں صدی میں ، نیکولس کوپرنیکس کا کہنا تھا کہ یہ زمین ہے جو کہ سورج کے گرد گھومتی ہے۔ تاہم ، نظامِ شمسی کے بارے میں کوپرنیکس کے نظریے کو کئی سال تک قبول نہیں کیا گیا ، یہاں تک کہ نیوٹن نے حرکت کے قوانین پیش کیے جس سے کوپرنیکس کے نظریے کو تقویت ملی۔ یونانی فلسفی ارسترکھس وہ پہلا شخص تھا جس نے یہ دعویٰ کیا کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ شمسی سرگرمیوں میں اتار چڑھاؤ زمین پر آب و ہوا میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ موسمیات کے سائنس دانوں اور ماہرین کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ موجودہ دور میں عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اچانک اضافہ کے لئے سورج ذمہ دار نہیں ہے بلکہ انسانی نسل کی ماحول دشمن سرگرمیوں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔
محمد الطاف
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments