Science

6/recent/ticker-posts

انسانی دل کس طرح سے کام کرتا ہے ؟

دل چرانا، دل جیتنا اور دل توڑنا… یقینا آپ ان سب چیزوں سے آگاہ ہوں گے لیکن حقیقی معنوں میں اپنے دل کے بارے میں آپ کیا کچھ جانتے ہیں اور کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ کس طرح کام کرتا ہے؟ 

٭: اپنے دل پر ہاتھ رکھیں۔ کیا آپ نے اپنا ہاتھ اپنے سینے کے بائیں جانب رکھا ہے؟ اکثر لوگ یہی کرتے ہیں لیکن حقیقت میں دل سینے کے تقریباً وسط میں پھیپھڑوں کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ ایک طرف ذرا سا جھکا ہوتا ہے اور اس کا یہ حصہ سینے کے بائیں جانب کو نکلا ہوا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ شاید بائیں جانب ہی واقع ہے۔ 

٭: آپ کا دل ایک دن میں تقریباً ایک لاکھ مرتبہ دھڑکتا ہے اور سال بھر میں اس کی دھڑکن کی تعداد تین کروڑ 50 لاکھ ہوتی ہے۔ ایک اوسط زندگی کے دوران انسان کا دل دو ارب 50 کروڑ مرتبہ دھڑکتا ہے۔ 

٭: ٹینس کی ایک گیند کو مٹھی میں دبائیں اور خوب زور سے بھینچیں۔ آپ اس وقت طاقت کی وہی مقدار استعمال کر رہے ہیں جو آپ کا دل آپ کے جسم میں خون پمپ کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جب آپ آرام کی حالت میں ہوتے ہیں اس وقت بھی دل کے پٹھے سخت محنت کر رہے ہوتے ہیں۔ ان کی اس سخت محنت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ مختصر فاصلے کی تیز دوڑ میں ٹانگوں کے پٹھے جس قسم کی سخت محنت کرتے ہیں، اس سے تقریباً دگنی محنت دل کے پٹھے آرام کی حالت میں کرتے ہیں۔ 

٭: آپ اپنی دو انگلیاں گردن یا کلائی کے مخصوص حصے پر رکھ کر اپنی نبض محسوس کریں۔ آپ جو نبض محسوس کرتے ہیں، وہ دراصل آپ کی شریان میں سے گزرنے والے خون کے رکنے اور رواں ہونے کا اشارہ ہوتی ہے۔ ایک بچے کی حیثیت سے آرام کی حالت میں آپ کی نبض کی رفتار ایک منٹ میں 90 سے 120 ہو سکتی ہے۔ بالغ افراد میں نبض کی رفتار قدرے سست ہو جاتی ہے اور اوسطاً ایک منٹ میں 72 بار محسوس کی جا سکتی ہے۔ 

٭: آپ کے جسم میں 4.7 سے 5.6 لیٹر خون موجود ہوتا ہے۔ یہ خون ہر ایک منٹ میں پورے جسم میں تین بار گردش کرتا ہے یوں ایک دن میں ہمارے جسم کا خون مجموعی طور پر 19 ہزار کلومیٹر کا سفر طے کر لیتا ہے۔ یہ فاصلہ جنوبی ایشیا اور امریکا کے درمیان مسافت سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ 

٭: لب۔ڈب، لب۔ڈب… آپ کو یہ آواز مانوس لگ رہی ہو گی۔ اگر آپ اپنے دل کی دھڑکن سنیں تو یہ دو آوازیں آپ کو سنائی دیں گی۔ یہ ’’لب‘‘ اور ’’ڈب‘‘ کی آوازیں اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب ہمارے دل کے والوز کھلتے اور بند ہوتے ہیں۔

٭: انسانی جسم کی سب سے بڑی شریان دل سے منسلک سب سے بڑی نالی اورطہ (Aorta) ہوتی ہے۔ اس کا قطر باغ میں پانی کی چھوٹی پائپ جتنا ہوتا ہے۔ دوسری جانب خون کی دو بہت ہی مہین اور باریک نالیاں ہوتی ہیں جنہیں Capillaries کہتے ہیں۔ یہ اتنی باریک ہوتی ہیں کہ اگر اس قسم کی 10 شریانوں کو ملائیں تو ان کی موٹائی ایک انسانی بال کے برابر ہو گی۔ 

٭: اپنا ہاتھ کھولیں اور اس کی مٹھی بنائیں۔ اگر آپ بچے ہیں تو آپ کے دل کا سائز آپ کی مٹھی کے برابر ہو گا۔ 

٭: آپ نے ڈراموں اور فلموں میں دیکھا ہو گا کہ ہسپتال میں مریض کے ساتھ الیکٹرو کارڈیوگرام (ای سی جی) لگی ہوتی ہے۔ اس کی سکرین پر لائنیں چل رہی ہوتی ہیں اور اوپر نیچے ہو رہی ہوتی ہیں۔ اگر مریض فوت ہو جائے تو لائنیں سیدھی چلنے لگتی ہیں۔ یہ مشین دل سے گزرنے والی بجلی کی پیمائش کرتی ہے اور اس کی مدد سے ڈاکٹر کو معلوم ہوتا ہے کہ مریض کو دل کی دھڑکن یا دل کے دورے کا مسئلہ تو نہیں۔ 

٭: جسم کے ہر عضو کو خون کی فراہمی دل کے ذمہ ہے، لیکن صرف آنکھ کے حصے کورنا (corneas) کو دل خون فراہم نہیں کرتا۔ 

٭: آپ کا دل چاہتا ہے کہ ہنسیں؟ نہیں بھی تو یہ جان لیں کہ دل کے لیے ہنسنا اچھا ہے۔ اس سے ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے اور قوتِ مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔

محمد ریاض

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments