Science

6/recent/ticker-posts

خلاباز بننے کے لیے سخت تربیت کی ضرورت

سنہ 60ء کی دہائی میں جب خلائی دور کا آغاز ہوا تو یہ سوال اٹھا کہ خلاباز بننے
کے لیے کن عوامل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس زمانے میں پائلٹوں کو تربیت یافتہ پیشہ ور سمجھا جاتا تھا، اس لیے خلا میں بھیجنے کے لیے انہیں ترجیح دی جاتی تھی۔ آج کل کے زمانے میں ڈاکٹرز، سائنس دان اور حتیٰ کہ اساتذہ نے بھی زمین کے قریب مدار پر رہنے اور کام کرنے کی تربیت حاصل کر لی ہے۔ خلا میں جانے کے لیے مستقبل کے منصوبوں میں وہ لوگ شامل ہوں گے جن کا تعلق خلا کے مختلف پروگراموں سے ہو گا۔ یہ بات اہم ہے کہ تربیتی پروگرام کے لیے خصوصی مہارت رکھنے والوں کی ضرورت ہو گی۔ ایک اچھے امیدوار کو لازمی طور پر اس قدر فٹ ہونا چاہیے کہ وہ مشکل ترین حالات میں خود کو قابو میں رکھے۔ 

تمام خلاباز چاہے وہ پائلٹ ہوں، کمانڈرز ہوں، مشین سپیشلسٹ ہوں یا سائنس سپیشلسٹ، ان کا قد کم از کم 147 سینٹی میٹر ہونا چاہیے۔ ان کی نظر بھی بالکل درست ہونی چاہیے اور ان کا بلڈپریشر بھی نارمل ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ ان کی عمر پر کوئی پابندی نہیں۔ زیادہ تر زیرتربیت خلا بازوں کی عمریں 25 سے 46 سال کے درمیان ہوتی ہیں، اگرچہ اپنے کیرئیر کے آخری دنوں میں زیادہ عمر کے لوگ بھی خلا میں گئے۔ خلا کا سفر کرنے والے لوگ عام طور پر اعتماد کی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں اور خطرہ مول لینا جانتے ہیں۔ وہ دباؤ میں نہیں آتے اور مختلف قسم کے کام جانتے ہیں۔ انہیں اس قابل ہونا چاہیے کہ انہیں جو بھی کام دیا جائے وہ اسے مکمل توجہ سے کریں۔ 

زمین پر خلابازوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ تعلقاتِ عامہ کے فرائض احسن طریقے سے انجام دیں گے جیسا کہ لوگوں سے بول چال، دوسرے پیشہ ور لوگوں کے ساتھ کام کرنا اور بعض اوقات سرکاری افسروں کے سامنے حلفیہ بیان بھی دے سکتے ہوں۔ خلابازوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ کالج کی تعلیم حاصل کریں۔ اس کے علاوہ ایک خلائی ادارے میں شمولیت حاصل کرنے کے لیے انہیں پیشہ ورانہ تجربے کا حامل ہونا چاہیے۔ پائلٹوں اور کمانڈروں سے امید کی جاتی ہے کہ ان کے پاس وسیع تجربہ ہو۔ یہ تجربہ کمرشل یا فوجی پروازوں کے حوالے سے ہونا چاہیے۔ اکثر اوقات خلابازوں کا پس منظر سائنس دانوں کا ہوتا ہے اور بہت سوں کے پاس پی ایچ ڈی کی ڈگری ہوتی ہے۔ 

دوسروں کے پاس فوجی تربیت یا خلائی صنعت میں مہارت ہوتی ہے۔ اس سے قطع نظر ایک دفعہ جب ایک خلاباز کو ملکی خلائی پروگرام میں قبول کر لیا جاتا ہے تو اسے سخت تربیت حاصل کرنا پڑتی ہے۔ زیادہ تر خلاباز جہاز چلانا سیکھتے ہیں (اگر وہ پہلے جہاز چلانا نہیں جانتے)۔ خلابازی کے تمام امیدوار ابتدائی طبی امداد کے بنیادی اصول سیکھتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ اگر کبھی ہنگامی صورتِ حال پیدا ہو جائے تو انہیں کسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔ خلابازی کی تربیت حاصل کرنے والے کمرہ جماعت میں بھی بہت وقت گزارتے ہیں اور وہ اس نظام سے آگہی حاصل کرتے ہیں جس کے اندر رہ کر انہیں کام کرنا ہوتا ہے۔ ایک دفعہ جب خلابازوں کو کسی خاص مشن کے لیے منتخب کر لیا جاتا ہے، انہیں بہت زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ 

خلا کا ماحول بڑا ناگوار اور ستم گر ہوتا ہے۔ جسم کے تمام اعضا جو زمین پر معمول کے مطابق کام کرتے ہیں، کچھ اور ہو جاتے ہیں۔ اعضا کو ایک بے وزن ماحول میں رہنا پڑتا ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ خلا میں کششِ ثقل نہیں ہوتی۔ اس لیے تمام جسمانی اعضا کو اس نئی صورت حال سے اپنے آپ کو ہم آہنگ کرنا ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تو خلابازوں کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ انہیں جسمانی طور پر بہت تکلیف برداشت کرنی پڑتی ہے۔ لیکن بعد میں انہیں صورتِ حال سے آگہی ہو جاتی ہے اور وہ سیکھ جاتے ہیں کہ خلا میں حرکت کیسے کرنی ہے۔ تربیت کے دوران ان خلابازوں کے اس پہلو پر بہت غور کیا جاتا ہے کہ وہ خلا میں اپنے جسم کو کیسے حرکت دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ خلابازوں کو زمین پر اپنی بقا کے لیے مہارتوں کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔ 

ناسا اور دوسری ایجنسیوں نے مختلف طریقے اختیار کر کے ایک تکنیکی تربیت کا نظام اپنایا ہے۔ زیادہ تر خلابازوں کی تربیت ایجنسیوں میں ہوتی ہے لیکن کچھ مخصوص کمپنیاں یا ادارے ایسے بھی ہیں جو فوجی اور سویلین پائلٹس کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ خلا میں سفر کرنے والوں کو بھی اس کام کے لیے تیار کرتے ہیں۔ خلا کی سیاحت ان لوگوں کے لیے تربیت کے مواقع فراہم کرے گی جو خلا میں جانا چاہتے ہیں لیکن وہ اس فن کو اپنا کیرئیر نہیں بنانا چاہتے۔ اس کے علاوہ خلا کو تسخیر کرنے کے مشن کا مستقبل بھی مدِنظر رکھنا چاہیے۔ مستقبل میں یہ سارا کام تجارتی بنیادوں پر کیا جائے گا جس کے لیے ان کارکنوں کی بھی ضرورت پڑے گی جن کی تربیت ابھی ہونی ہے۔ خلابازوں کی تربیت بڑی مشکل اور جاں گُسل ہوتی ہے۔ ایک خلاباز کو خلا میں جانے کے لیے کئی برس لگ سکتے ہیں۔

عبدالحفیظ ظفر

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments