Science

6/recent/ticker-posts

گولڈن گیٹ برج

امریکہ کے ساحلی شہر سان فرانسسکو کا نام سنتے ہی نظروں میں گولڈن گیٹ برج کا عظیم الشان پل آتا ہے جسے اکثر ہالی وڈ کی فلموں کے مناظر میں بہت خوبصورتی سے دکھایا جاتا ہے۔ گولڈن گیٹ برج 20ویں صدی کے حیرت انگیز تعمیراتی کارناموں میں سے ایک ہے۔ 1.2 میل لمبا یہ پل سان فرانسسکو کو میرین کاؤنٹی سے ملاتا ہے۔ امریکہ میں عظیم کساد بازاری کے دور میں تعمیر ہونے والے اس پل کو دنیا کا سب سے طویل سسپنشن (معلق) برج ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا ہے۔ 27 مئی 1937ء کو جب یہ پل پایہ تکمیل کو پہنچا تو اس منصوبے پر تنقید اور احتجاج کا طویل سلسلہ بند ہو گیا۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ اتنے بڑے منصوبے پر کثیر ملکی سرمایہ ضائع کیا جا رہا ہے۔ کچھ نے کہا کہ دنیا کی محفوظ ترین قدرتی بندگاہ کو اس پل کی تعمیر سے نقصان پہنچے گا۔ 

یہ سلسلہ چار سال تک جاری رہا اور بالآخراس کی تکمیل پر یہ تمام آوازیں اس عظیم انسانی کارنامے کو دیکھ کر دب گئیں۔ 1937ء میں اس پل کی تکمیل سے قبل تک اس کی تعمیر کو ناممکن تصور کیا جا رہا تھا کیونکہ یہاں کے موسم میں مسلسل دھند رہتی ہے۔ 60 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی رہتی ہیں اور یہاں سمندر کی موجیں بہت طاقتور ہیں لیکن ان تمام قدرتی مشکلات کے باوجود تقریباً ساڑھے چار سال کی مدت میں اسے تعمیر کر لیا گیا۔ اس پر 35 ملین ڈالر لاگت آئی اور گیارہ افراد اس کی تعمیر کے دوران ہلاک ہوئے۔ آج بھی اس پل کا بڑا حصہ گہری دھند میں لپٹا رہتا ہے۔ جب 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں تو یہ پل انہیں برداشت کرنے کے لئے 27 فٹ تک جھول جاتا ہے۔ پل کے ساتھ جو دو کیبلز لگی ہوئی ہیں ان میں 80 ہزار میل لمبی سٹیل وائر ہے جسے زمین کے ایکویڑ کے گرد تین دفعہ لپیٹا جا سکتا ہے۔ 

طوفانی لہروں میں پل کو مضبوط بنانے کے لئے جتنا کنکریٹ استعمال کیا گیا ہے اس سے نیویارک اور سان فرانسسکو کے درمیاں 5 فٹ چوڑی سائیڈ وال تیار کی جا سکتی تھی۔27 مئی 1937ء کو اس پل کا افتتاح دو لاکھ سے زائد افراد نے اس پر چلتے ہوئے کیا۔ اگلے روز سرکاری طور پر اس پل کا نام گولڈن گیٹ برج رکھ کر ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔ اس پل کی تعمیر کے لئے کوششوں کا آغاز 1928ء میں ہوا۔ جنوبی کیلی فورنیا کی چھ کاؤنٹیوں نے اس کے لئے کوششوں میں اپنا حصہ ڈالا۔ ان ریاستوں نے گولڈن گیٹ برج اینڈ ہائی وے ڈسٹرکٹ کے نام سے ایک ادارہ بنایا۔ 1930ء میں یہاں کے ووٹروں نے 35 ملین ڈالر کے بانڈ جاری کرنے کی منظوری دی تاکہ اس پل کی تعمیر کے لئے وسائل مہیا کئے جا سکیں۔ پل کا ڈیزائن انجینئر جوزف اسٹراس نے اپنے دیگر معاونین کی مدد سے تیار کیا۔ اس پل پر عملی کام کا آغاز 5 جنوری 1933ء کو ہوا اور اسے ساڑھے چار سال کے عرصے میں مکمل کیا گیا۔ 

اس کی تعمیر کا سب سے مشکل مرحلہ جنوبی ٹاور کی تیاری تھا جس کے دوران کارکنوں کو بسا اوقات رسیوں پر لٹک کر اور اپنی جان پر کھیل کر کام کرنا پڑتا تاکہ کنکریٹ کے اس مضبوط ٹاور پر پل کھڑا ہو سکے۔ پل کی تعمیر کے دوران سب سے بڑا حادثہ 17 فروری 1937ء کو اس وقت پیش آیا جب پورا ایک پلیٹ فارم جس پر انجینئرز کام کر رہے تھے ٹوٹ کر حفاظتی جال توڑتا ہوا نیچے جا گرا جس میں 10 افراد ہلاک ہو گئے۔ برج کے ایک ٹاور کا وزن 95 ملین ٹن ہے۔ یہ ٹاور 746 فٹ بلند ہیں۔ دو ٹاورز کے درمیان کا فاصلہ جو کیبلز اٹھائے رکھتی ہیں 4200 فٹ ہے۔ یہ کیبلز پل کے فرش کو سہارا دیتی ہیں۔ گولڈن گیٹ برج دنیا بھر میں امریکہ کی مستند پہچان رکھتا ہے جسے شروع سے ہی انٹرنیشنل اورنج سے پینٹ کیا گیا ہے جو عام رنگ کے بجائے خصوصی طور پر سرخ اور نارنجی رنگ ملا کر تیار کیا گیا ہے۔ اس رنگ کی بنیادی وجہ یہاں کا موسم ہے۔ گہرے کہر میں پل اور گاڑیوں کو دیکھنا مشکل ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ رنگ کیا گیا۔ 

اس پر اوسطاً ایک لاکھ 25 ہزار کاریں روزانہ گزرتی ہیں جبکہ ساتھ میں بنے ہوئے فٹ پاتھ پر پیدل چلنے والوں کے لئے یہ ایک حسین نظارہ پیش کرتا ہے۔ سان فرانسسکو میں سیاحوں کے لئے یہ جگہ بہت کشش رکھتی ہے۔ اس جگہ کو کئی فلموں میں انتہائی خوبصورتی سے دکھایا گیا ہے جس سے اس کی شہرت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

عبدالوحید

(عبدالوحید متعدد کتابوں کے مصنف ہیں،تحقیقی مضامین لکھنے پر گرفت رکھتے ہیں)

بشکریہ دنیا نیوز

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments