Science

6/recent/ticker-posts

مصنوعی دل : اس میدان میں خاصی ترقی ہو چکی ہے

سائنس دانوں نے انسانی زندگی کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انتھک محنت کے نتیجے میں مصنوعی دل تخلیق کیا۔ مصنوعی دل کو مختلف تجربات کے بعد انسانی جان کے لئے سود مند قرار دیا جا چکا ہے۔ مصنوعی دل ایک ایسی ڈیوائس ہے جس کو دل کے متبادل رکھا جاتا ہے۔ دنیا میں مصنوعی دل کا پہلا آپریشن 1969ء میں کیا گیا۔ پلاسٹک اور پولیسٹر فائبر سے بنایا گیا یہ مصنوعی دل آدھے پاؤنڈ کی ڈیوائس پر مشتمل تھا جسے ٹیوبوں کے ذریعہ منسلک کیا گیا تھا۔ یہ دل 47 سالہ ’’ہاسکل کارپ‘‘ کو اپریل 1969ء میں لگایا گیا تھا۔ اس کے بعد اس میدان میں خاصی ترقی ہو چکی ہے۔ 

دنیا کے مختلف ممالک مصنوعی دل بنا رہے ہیں اور ان کے مثبت نتائج بھی سامنے آ چکے ہیں۔ مصنوعی دل لگانے کے بہت سے کامیاب تجربات ہو چکے ہیں لندن میں مصنوعی دل لگانے کا اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب آپریشن 2011ء میں کیا گیا۔ کیمبرج شائر سے تعلق رکھنے والا 40 سالہ میتھیو گرین دل کے عارضے میں مبتلا تھا۔ ڈاکٹروں نے اسے پلاسٹک کا مصنوعی دل لگا دیا جو ایک چھوٹی سی بیٹری کی مدد سے چلتا تھا۔ میتھیو گرین یہ بیٹری اپنی پیٹھ پر تھیلے میں لے کر چلتا تھا۔ دنیا بھر میں اس طرح کے سینکڑوں آپریشن کئے جا چکے ہیں۔

روسی جراحوں نے بھی ایک مریض کو روسی ساختہ مصنوعی دل لگانے کا آپریشن کیا۔ یہ مصنوعی دل ماسکو کی کمپنی نے تیار کیا۔ اس آلے کے استعمال سے مریض چند سال زندہ رہ سکتا ہے تاکہ اس عرصے کے دوران مریض کو کسی کا عطیہ کردہ دل مل سکے۔ مصنوعی دل لگانے کا آپریشن سائبریا میں واقع شہر Novosibirsk کے طبی تحقیقات ادارے کے جراحوں نے کیا ہے۔ آپریشن کے 9 ماہ بعد اس مریض کو عطیہ کردہ دل لگا دیا گیا ۔ اِس کے بعد شہر میں ایک 33 سالہ مرد کو مصنوعی دل لگایا گیا جو 6 ماہ سے عطیہ کردہ دل لگائے جانے کے انتظار میں تھا۔ 

مصنوعی دل بنانے والے ماہرین کے مطابق یہ آلہ ایسے خصوصی مادے سے بنا ہے جو رگوں میں بہتے خون کو جمے ہوئے لوتھڑوں میں تبدیل ہونے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ مصنوعی دل میں نصب بیٹری دن بھر فعال ہوتی ہے اس لیے مریض کو گھر سے نکلنے میں مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ چین کے شہر بیجنگ میں طبی ماہرین نے مصنوعی دل کا پہلا کامیاب تجربہ بھیڑ پر کیا تھا۔ تیان جن کے ہسپتال میں تیار کردہ یہ دل ایک صحت مند بھیڑ کو لگایا گیا تھا۔ بھیڑ 120 دن زندہ رہی۔ اسی تجربے کی بنیاد پر چین میں راکٹ ٹیکنالوجی پر مبنی مصنوعی دل کی تیاری کا کام تیزی سے جاری ہے۔ 

اگر چین اس میں کامیاب ہو گیا تو مقامی سطح پر مصنوعی دل کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔ ماہرین کے مطابق چین میں ہزاروں مریضوں کو ہارٹ ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے۔ بھارت میں سب سے پہلے مصنوعی دل کا ٹرانسپلانٹ چنائے کی ایک ہسپتال میں ہوا۔ اس وقت جو مصنوعی دل مریض کو لگایا گیا تھا وہ امریکہ میں تیار ہوا تھا۔ اس کی قیمت اس وقت ایک لاکھ ڈالر تھی۔ یہ آپریشن 2012ء میں ہوا۔ مریض میں چار سو گرام وزن کی ایک ڈیوائس لگائی گئی۔ بھارت میں دل کے ناکارہ ہونے یا اس کے دورے سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔

اُسی برس اٹلی کے دارالحکومت روم میں 16 ماہ کے بچے کے جسم میں دنیا کا سب سے چھوٹا مصنوعی دل لگایا گیا۔ بچہ پیدائشی طور پر دل کی بیماری میں مبتلا تھا جس کے بعد سے اسے مسلسل ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں رکھا گیا تھا۔ اس تاریخی آپریشن کے ذریعے 16 ماہ کے بچے کے جسم میں11 گرام وزنی ٹائی ٹنیم سے بنا مصنوعی دل لگا دیا گیا جبکہ اس سرجری کے وقت بچے کا وزن صرف ساڑھے پانچ کلو گرام تھا۔ پاکستان میں کچھ ہی عرصہ قبل پہلی بار ایک خاتون کو مصنوعی دل لگایا گیا۔ یہ آپریشن کراچی کے قومی ادارہ برائے امراض میں ہوا۔ 62 سالہ مریضہ کا دل صرف 15 فیصد کام کر رہا تھا۔

حماد احمد

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments